آپ دوست میری کہانیاں اس بلاگ پر پڑھ سکتے ہیں ۔۔وسیم بن اشرف
اردو ناول کا ارتقا
اردو ادب ہر دور میں نشیب و فراز سے گذرتا رہا ہے ۔ لیکن ہر دور میں شاعروں اور دیبوں نے اس کے لیے نت نئی راہیں ہموار کی ہیں ۔ شاعروں او ر ادیبوں نے اپنی ان تھک کاوشوں سے اردو ادب کو مختلف اصناف سے آراستہ کیا۔اردو ادب میں ناول کی صنف بھی ان ہی کاوشوں کا نتیجہ ہے ۔ ناول اطالوی زبان کے لفظ Novellaسے نکلا ہے ۔مختلف ناقدین نے ناول کی تعریف مختلف انداز میں کی ہے ۔ رابن سن کر و سو کے غیر فانی مصنف ڈینیل ڈنو نے اس فن کی بنیاد ڈالتے ہوئے دو چیزوں کا خاص طور سے لحاظ کیا ہے ۔ ایک تو یہ کہ قصیدہ گو کو حقیقت نگار ہوگا ہونا چاہئے۔ دوسرایہ کہ اس سے کوئی نہ کوئی اخلاقی سبق دینا چاہیے۔ اس لیے کہ اگر قصہ حقیقت پر مبنی نہ ہو گا تو جھوٹا ہوگا۔ اور اپنی تصنیف کے ذریعے مصنف جھوٹ بولنے کا عادی ہو جائے گا ۔ وہ کہتا ہے کہ: ’’ قصہ بنا کر پیش کر نا بہت ہی بڑا جرم ہے۔ یہ اس طرح کی دروغ پر مبنی ہے ۔ جو دل میں ایک بہت بڑا سراخ کر دیتی ہے جس کے ذریعے جھوٹ آہستہ آہستہ داخل ہو کر ایک عادت کی صورت اختیار کر لیتا ہے ۔‘‘ فیلڈنگ جو انگریزی ناول کے عناصر اربعہ میں سے ہیں اس فن کی تعریف میں یو ں رقم طراز ...
Comments
Post a Comment