کالا جادو از ایم۔ اے۔ راحت
صفحات: 544
پبلشر: اخبار جہاں پبلیکیشنز، آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی
ایم۔ اے راحت کا نام پاپولر فکشن پڑھنے والوں کے لئے نیا نہیں۔ آپ کے قلم سے سینکڑوں ناول نکل چکے ہیں، جن میں سے متعدد نے کافی مقبولیت بھی حاصل کی ۔ “کالا جادو” آپ کے لکھے ہوئے مقبول ترین ناولوں کی فہرست میں شامل ہے۔ یہ ناول ہفتہ وار اخبار جہاں میں قسط وار شائع ہوتا رہا ہے جس کو بعد میں کتابی شکل میں بھی پیش کیا گیا ہے۔ اس ناول کی مقبولیت کے باعث اس کے کئی ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔کالا جادو، جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، کالے جادو کے متعلق لکھا گیا ہے۔ یہ ایک مسلمان لڑکے اور کالے جادو کے ماہر کے درمیان پیش آنے والے واقعات پہ مشتمل ہے۔ مختصراً اسے ایمان اور کفر کا معرکہ بھی کہہ سکتے ہیں۔ناول کا مرکزی کردار ایک مسلمان لڑکا مسعود تھا، جو جوئے، سٹے جیسی لت میں مبتلا تھا۔ اس کی خواہش تھی کہ کسی طرح اس کا جوئے میں کوئی داؤ چل جائے اور وہ بنا محنت کئے ایک امیر آدمی بن جائے۔ اسی خواہش کے پیش نظر وہ ایسے جوگیوں اور سادھوؤں کی تلاش میں رہتا تھا جو اسے کوئی نمبر بتا سکیں۔ یہی تلاش اسے بھوریا چرن کے پاس لے گئی جو کالے جادو کا ایک بہت بڑا ماہر تھا۔ بھوریا چرن نے مسعود سے اپنا ایک کام کرنے کا وعدہ لیا اور بدلے میں اسے ایسی طاقت دینے کا وعدہ کیا جس کی مدد سے وہ مالا مال ہو جاتا۔ مسعود اس بظاہر بےضرر کام پہ راضی ہو گیا۔ بھوریا چرن نے اسے ایک پتلا، پیر بھاگن کے مزار تک پہنچانے کے لئے کہا۔ تاہم جوں جوں مسعود اس پتلے کو لے کے پیر بھاگن کے مزار کی طرف بڑھا، توں توں اس کے قدم بھاری اور مزار دور ہوتا گیا اور ایک وقت ایسا آیا کہ اس کے لئے ایک قدم اٹھانا بھی دشوار ہو گیا اور وہ وہیں بے ہوش ہو گیا۔ اس وقت اس کی سمجھ میں یہ بات آئی کہ بھوریا چرن کالے جادو کا ماہر تھا اور اپنے کسی مذموم مقصد کے لئے اسے استعمال کرنا چاہتا تھا۔ مسعود نے بھوریا چرن کا کام کرنے سے انکار کر دیا جس کے جواب میں بھوریا چرن اس کا دشمن بن گیا۔ اس کے بعد مسعود اور اس کے گھر والوں کے لئے مشکلات، تکلیفوں، پریشانیوں اور اذیتوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا جو بھوریا چرن کی دین تھے۔ناول میں قیام پاکستان سے قبل کا زمانہ دکھایا گیا ہے جس میں لوگوں کی سادہ لوحی اور سادگی نمایاں ہے۔ نئے زمانے کی ایجادات جیسے ٹیلی فون، موبائل، ٹی وی، ریڈیو جیسی اشیاء کی کوئی موجودگی نہیں ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب سفر کرنے کے لئے ٹانگے استعمال ہوا کرتے تھے اور ہوٹلوں کی بجائے مہمان سرائے ہوا کرتے تھے اور ایسے لوگ بھی موجود تھے جن کے لئے مہمان اللہ کی رحمت ہوا کرتا تھا۔ ناول کا ماحول آج کے زمانے کے لحاظ سے اجنبی لگتا ہے لیکن اپنی سادگی کی وجہ سے ایسے ذہن پہ ایک خوشگوار اثر چھوڑتا ہے جو دنیا میں موجود نفسا نفسی اور مطلب پرستی دیکھ کے بےزار ہو چلا ہو۔ناول میں مسعود بے حد مشکلات سے گزرتا ہے، قدم قدم پہ اس کے ایمان کی آزمائش ہوتی ہے تاہم وہ ثابت قدم رہتا ہے۔ یہ بات بہت سارے قارئین کے لئے بھی ایمان افزاء ہے اور وہ اس ناول کو پڑھتے ہوئے اپنے مذہب کے تئیں ایسے ہی مضبوط خیالات محسوس کرتے ہیں۔ اکثر واقعات ایمان اور دل کو گرما دینے والے ہیں جن کو پڑھتے ہوئے قاری کا ذہن مایوسی کے اندھیروں سے ہٹ کر ایمان اور امید کی کرنیں دیکھنے اور سوچنے لگتا ہے۔ ناول بہت تفصیلی ہے اور مصنف نے بھوریا چرن اور مسعود دونوں کے کرداروں
کے ساتھ انصاف کیا ہے۔ پلاٹ بہےت مضبوط ہے اور کہانی کے تقاضوں کو عمدگی سے پورا کرتا ہے۔ ناول کے اختتام پہ کوئی تشنگی محسوس نہیں ہوتی بلکہ ایک امید پیدا ہوتی ہے کہ تمام تکلیفوں اور مشکلات کا اگر خوش اسلوبی سے سامنا کیا جائے تو بالآخر کامیابی اور سرخروئی حاصل ہوتی ہے۔ناول بےحد ضخیم ہے تاہم ایک دفعہ ہاتھ میں لینے کے بعد اسے مکمل پڑھے بغیر چھوڑنا بہت مشکل ہے۔ کمزور دل افراد رات کے وقت پڑھنے سے اجتناب کریں۔
بشکریہ (کتابستان)
کالا جادو مکمل کھانی مل سکتی ھے کیا مجھے پلیززززززززز
ReplyDelete