سات ستاروں کا زیور، بریم اسٹوکر۔مترجم: مقبول جہانگیر

   
The jewel of seven stars by Bram Stokerمصنف: بریم اسٹوکر
ترجمہ: زندہ ممی۔۔مترجم: مقبول جہانگیر۔۔صنف: ناول، خوفناک ناول، انگریزی ادب
صفحات: 213..۔سن اشاعت: 1903
خوفناک کہانیوں کی جب بات کی جائے تو “ڈریکولا” سے سب ہی واقف ہوں گے۔ یہ ناول انگریزی ادب میں کلاسک کا درجہ رکھتا ہے۔ یہ مشہور ناول اور کردار آئرش مصنف “بریم اسٹوکر” کا تخلیق کردہ ہے۔ ڈریکولا کے علاوہ بھی اسٹوکر کے کریڈٹ پہ کئی ناول اور مختصر کہانیاں ہیں جن میں سے ایک پہ آج بات ہو رہی ہے۔ اس ناول کا عنوان ہے “دی جیول آف سیون اسٹارز” یعنی سات ستاروں کا زیور۔ اس ناول کا اردو زبان میں ترجمہ مقبول جہانگیر صاحب کی مہربانی سے ہم تک پہنچا ہے۔   اسے دوبارہ پڑھنے کا موقع ملا اور اتنے طویل عرصے کے بعد پڑھنے کے بعد بھی اس ناول نے اتنا ہی لطف دیا جتنا کہ پہلی بار مطالعہ کے دوران محسوس ہوا تھا۔ یہ یقیناً مصنف کی مہارت اور موضوع کی دلچسپی ہے کہ یہ ناول کسی بھی زمانے میں پرانا محسوس نہی ہوتا وہیں یہ مترجم کی بھی کامیابی ہے کہ اس نے اردو زبان کے قالب ڈھالتے ہوئے ناول کی دلچسپی کم نہیں ہونے دی۔
زندہ ممی ایک خوفناک ناول ہے جو ایک اٹھائیس سالہ نوجوان بیرسٹر مالکم روز کی زبانی پیش کیا گیا ہے۔ یہ ایک بوڑھے ماہر آثار قدیمہ (مسٹر ٹریلانی) کی کہانی ہے جس نے اپنی عمر کا ایک بڑا حصہ مصر میں کھدائی کرنے اور وہاں سے نوادرات تلاش کرنے میں صرف کیا تھا۔ آثار قدیمہ کے اس ماہر کی کہانی ہی دراصل ناول کا اصل اسرار ہے جو نگاہوں سے پوشیدہ ہے۔ ناول کا آغاز ان حیرت انگیز اور ناقابل توجیہہ واقعات سے ہوتا ہے جو اچانک پیش آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ ایک رات مسٹر ٹریلانی کے کمرے سے عجیب و غریب آوازیں آنے کی وجہ سے اس کی بیٹی (مارگریٹ ٹریلانی) اپنے والد کے کمرے میں داخل ہو جاتی ہے اور انہیں لہولہان پاتی ہے۔ فوراً ڈاکٹر اور پولیس کو طلب کیا جاتا ہے ایسے میں مارگریٹ ایک رقعہ لکھ کے مالکم روز کو بھی بلوا لیتی ہے۔ مالکم اپنے دل میں مارگریٹ کے لئے پسندیدگی کے جذبات رکھتا تھا۔ وہ اس گھر کی پراسرار فضا دیکھ ک
ے حیران ہوتا ہے۔ ناول کی تمام روداد مالکم روز کی بیان کردہ ہے جس میں حقائق کے بیان کے ساتھ ساتھ ہر صورتحال پہ مالکم کے تبصرے بھی ناول کے متن کا حصہ ہیں۔
بریم اسٹوکر نے اس ناول کے دو انجام لکھے ہیں۔ پہلا انجام طربیہ ہے جو اپنے قاری کو اداس اور افسوس کی کیفیت میں چھوڑ دیتا ہے۔ بعد ازاں مصنف نے ناول کا ایک خوش کن انجام بھی لکھا ہے جو قاری پہ کسی قسم کا بوجھ نہ چھوڑے۔ ناقدین کے مطابق ناول کا پہلا انجام زیادہ متاثر کن ہے۔ تاہم مقبول جہانگیر صاحب نے ترجمے کے لئے ناول کے دوسرے متن کا انتخاب کیا ہے جو خوشی و مسرت پہ اختتام پذیر ہوتا ہے۔
زندہ ممی میں قدیم اور جدید علوم کا تضاد پیش کیا گیا ہے۔ ناول میں جہاں ڈاکٹر گھر کی ایک پالتو بلی کو گھر میں ہونے والے حادثات کا ذمہ دار 
قرار دیتا ہے، اور پولیس کسی خفیہ مجرم کی تلاش جاری رکھتی ہے وہیں مسٹر ٹریلانی کا ایک دوست ان حادثات کی وجہ اس ممی کو قرار دیتا ہے جو مسٹر ٹریلانی کے کمرے میں رکھی ہوئی تھی۔ ناول میں قدیم مصری توہمات اور عقائد کا بیان ہے کہ کس طرح قدیم مصری بادشاہ اور ملکائیں اپنے جسم کو محفوظ کیا کرتی تھیں۔قدیم مصری رسومات و عقائد اور ممی کے موضوع میں دلچسپی رکھنے والے قارئین کے لئے یقیناً اس ناول میں کافی کچھ موجود ہے۔






Comments

Popular posts from this blog

اردو ناول کا ارتقا

اردو محاورے۔۔۔۔۔۔ وسیم بن اشرف

واٹس ایپ کی سرجری۔۔معلومات ہی معلومات