ابن صفی کے ناولوں سے یک سطری جواہر پارے
"کیا پئیں گے آپ ؟" منیجر نے گھنٹی کے بٹن پر انگلی رکھتے ہوئے کہا۔ "خون جگر کے علاوہ ۔۔۔ آج کل اور کچھ نہیں پیتا ! ۔۔۔" "اوہو ! تو آج کل آپ شاعر ہو رہے ہیں۔" "ہاں ۔۔۔ آں ۔۔۔ گریبان پھاڑتا ہے ، تنگ جب دیوانہ آتا ہے! خدا جانے کہاں سے کس طرح ۔۔۔ پروانہ دیوانہ مستانہ آتا ہے!" "دوسرا مصرعہ تو کچھ بڑھا ہوا سا معلوم ہوتا ہے۔" "ہاں میں اپنے ہوش میں نہیں ہوں ! بےخودی میں مصرعہ بڑھ گیا ہوگا ۔۔۔۔" (عمران سیریز ناول : قبر اور خنجر) اِدھر اُدھر کی باتوں میں آدمی ہمیشہ ننگا ہو جاتا ہے۔ یعنی تمہاری روح اور فرشتے اِدھر اُدھر کی باتوں میں لازمی طور پر ظاہر ہو جائیں گے۔ تم اِدھر اُدھر کی باتوں میں غیرشعوری طور پر اپنے کردار کی جھلکیاں دکھاتے چلے جاؤ گے۔ ناول : رائفل کا نغمہ آخر یہ سب کب تک ہوتا رہے گا۔۔؟ جب تک اس نظام کی بنیادی خامیاں دور نا کردی جائینگی۔ان کی طرف کوئی بھی دھیان نہیں دیتا۔بس جمہوریت کے ڈھول پیٹے جاتے ہیں۔ شائد کوئی بھی نہیںجانتا کے جمہوریت کس چڑیا کا نام ہے یا پھر اسکی طرف سے مصلحتاً ...