آج کا طالب علم
آج کا طالب علم ، کل کا معمار ہے ، جہاں معصوم بچے ہوٹلوں پر کام کرتے ہوں،جہاں پر مفلسوں کے واسطے تعلیم مشکل ہو،جہاں علم وہنر کے نام پر اونچی دکانوں میںبدیسی فکر بکتی ہو ، پرایا مال ملتا ہو،وہاں کے نونہالانِ وطن معمار کیا ہونگے؟کَل اْن کے ہاتھ میں اِس قوم کے پتوار کیا ہونگے؟ آج کا طالب علم …آنے والے کل میں کیا کرسکتا ہے ، اگر اِس بات کا اندازہ ہمارے اساتذہ اور والدین کو ہوجائے تو وہ مارے حیرت کے انگشت بدندان رہ جائیں ، آج کا طالب علم ، کل کا معمار کیسے ہوسکتا ہے۔اگر بچوں کو سفری سہولتیں ، صحیح نظامِ تعلیم ،درست نصاب فراہم کر دیا جائے تو ہمارا آج کا طالب علم آنے والے کل میں قومی ترقی کے اوجِ سماوات کو چھُوسکتا ہے۔سنگلاخ پہاڑوں کو سونا اگلنے پر مجبور کرسکتا ہے۔ چٹیل میدانوں کو فردوسِ بریں بنا سکتا ہے، بنجر زمینوں کو گل و گلزار کر سکتا ہے، منہ زور دریاؤں کو دستِ اطاعت دراز کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ کانٹوں کو پھول، مٹی کو سونا، دلدل کو کھلیان، پتھر کو موم، ریت کو شیشہ، طوفان کو نسیم بہار، باد مسموم کو شمیمِ جانفزا، زہر سے تریاق، خاک سے فولادِ ناب بنا سکتاہے۔

Comments
Post a Comment