مالک مجھے وہ کمال عطا فرماء کہ میں حضرت امام حسین علیہ اسلام کا تعارف کراسکوں,,,

 مالک مجھے وہ کمال عطا فرماء کہ میں حضرت امام حسین علیہ اسلام کا تعارف کراسکوں
نانا -الانیباء کا سردار
دادا ـ ۔خاتم النبین کو پالنے والا
ماں -خاتون جنت
باّ پ -اولیا کا سلطان
بہن- صبر کی ملکہ
بیٹا -سجدہ کرنے والوں کا سردار
اتنی عظمتوں اور فضلتوں کا حامل امام حسین علیہ اسلام
حسین بن علی بن ابی طالب علیھم السلام آئمہ اہلبیت (ع) کی تیسری کڑی ، رسول خدا(ص) کے دوسرے نواسے اور جوانان جنت کے سردار اور پنجتن پاک کی پانچویں فرد ہیں۔آپ کو سید الشھداء کہا جاتا ہے آپ کی والدہ دختر رسول اسلام (ص) ہیں۔
امام حسین (ع) کی ولادت با سعادت
تین شعبان کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔ بعض روایتوں کی بنا پر آپ پانچ شعبان ہجرت کے تیسرے یا چوتھے سال پیدا ہوئے۔
جب امام حسین (ع) دنیا میں تشریف لائے آپ کو رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس لے جایا گیا۔ اور امام حسین(ع) کی ولادت کی آپ کو خوشخبری دی۔آنحضرت نے ایک کان میںاذان اور دوسرے میں اقامت کہی اور سات دن گزرجانے کے بعد عقیقہ کروایا۔ اور اس نومولود کا نام حسین انتخاب کیا۔ اور ماں کو حکم دیا کہ امام حسین کے سر کے بال اتارے جائیں اور بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ دیں جناب فاطمہ(س) نے اس حکم کی تعمیل کی۔
امام حسین (ع) کی کنیت اور لقب اور آپ کی انگوٹھی کا نقش
آپ کی کنیت ابا عبد اللہ ہے اور القاب، الرشید، الوفی، الطیب، السید ، الزکی، المبارک، التابع لمرضاۃ اللہ، الدلیل علی ذات اللہ اور والبسیط ذکر ہوئے ہیں۔ لیکن سب سے بلند لقب وہی ہے کہ جو رسول خدا (ص) نے آپ اور آپ کے بھائی امام حسن (ع) کو دیا ہے کہ آپ دونوں بزرگوار ” سیدا شباب اھل الجنۃ” ہیں۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول خدا (ص) نے آپ کو سبط کے نام سے بھی پکارا ہے۔
کتاب وافی میں امام صادق (ع) سے نقل ہوا ہے کہ آپ کی انگوٹھی کا نقش ” حسبی اللہ” تھا اور امام رضا (ع) سے انگوٹھی کا نقش ” ان اللہ بالغ امرہ” نقل ہوا ہے۔ اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ آپ کے چند ایک انگوٹھیاں تھیں جن پر مختلف نقش تھے۔
امام حسین (ع) کی اولاد
امام حسین (ع) کے چھ بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں۔ ۱: علی اکبر کہ جو کربلا میں شہید ہو گئے جن کی ماں لیلی ابومرۃ بن مسعود ثقفی کی بیٹی تھی۔ ۲: علی اوسط، ۳: علی اصغر، زین العابدین کہ جن کی ماں ” شاہ بانو” ایران کے بادشاہ یزدگرد کی بیٹی تھیں۔ لیکن شیخ مفید کے عقیدہ کے مطابق زین العابدین علی اکبر سے بڑے تھے۔ ۴: محمد۔ ۵: جعفر کہ جو پہلے ہی دنیا سے چل بسے تھے۔ ۶: عبد اللہ، شش ماہے جو کربلا میں اپنی گردن پر سہ شعبہ تیر کھا کر شہید ہو گئے۔ آ پ کی بیٹیاں سکینہ، فاطمہ اور زینب تھیں۔
واقعہ کربلا کے بعد آپ کی اولاد میں سے صرف امام زین العابدین باقی بچے تھے جن سے آپ کی نسل آگے بڑھی۔
 وسیم بن اشرف ۔۔
 

Comments

Popular posts from this blog

اردو ناول کا ارتقا

اردو محاورے۔۔۔۔۔۔ وسیم بن اشرف

کالا جادو از ایم۔ اے۔ راحت